ہفتہ, مارچ 30, 2019

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان سے ایران برستہ تفتان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



راقم کو ستمبر 2018 میں اسلام آباد سے تہران ماحولیات سے متعلق ایک تعلیمی کانفرنس میں جانے کا اتفاق ہوا۔ اس سفر کے لیے ویزے کے حصول میں اسلام آباد میں موجود ایران کے سفارت خانے نے  خاطر خواہ تعاون کیا جس کی وجہ سے ویزے کا حصول ایک دن میں ممکن ہو سکا۔ اسلام آباد سے کوئٹہ جانے کے لیے ٹرانسپورٹ کا نظام کچھ بہتر ہے مگر جگہ جگہ سڑکوں کی تعمیر و مرمت کا کام بھی جاری تھا جس کی وجہ سے سفر میں دشواری پیش آتی ہے،  البتہ کوئٹہ سے تفتان کی سڑکیں قدرے زیادہ بہتر ہیں مگر ٹریفک کا رش نسبتاً کم ہوتا ہے۔  تفتان صوبہ بلوچستان کے ضلع چاغی کا ایک چھوٹا سا شہر ہے۔ یہ شہر پاکستان اور ایران کی سرحد پر واقع ہے۔  سرحد کی دوسری طرف ایران کا قصبہ میرجاوہ ہے جہاں سے ایران کا شہر زاہدان تقریباً آدھے  یا پونےگھنٹے کے دوری پر واقع ہے۔ زاہدان شہر ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں واقع ہے.  ایران کے صوبہ بلوچستان و سیستان کی اکثریت بلوچوں پر مشتمل ہے۔ یہاں پر بس اڈہ، ریلوے اسٹیشن کے ساتھ ساتھ ایک ہوائی اڈہ بھی ہے جس سے ایران کے محتلف شہروں کے لے لیے سفری سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ ایران میں ہوائی جہاز کے ٹکٹ ارزان نرح پر دستیاب ہیں. تفتان کے لوگوں کا زیادہ تر روزگار اسی بارڈر سے منسلک ہے۔  یہاں ایک چھوٹا سا بازار بھی ہے جس میں آپ کو زیادہ تر اشیاء ایران سے برآمد شدہ نظر آئیں گی۔ یہاں کے  اکثر لوگ ایرانی تیل استعمال کرتے ہیں اور اس کا کاروبار سے بھی منسلک ہیں۔  ایران کی کرنسی کا نام تومان ہے امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایران کی کرنسی کی قدر بہت گر چکی ہے۔ ۔ تفتان میں آپ کو جگہ جگہ تومان  کے منی چینجر نظر آئیں گے۔  ۔ تفتان بارڈر پر امیگریشن اور کسٹم حکام نا مساعد حالات میں اور وسائل کی کمی کے باوجود بھی  تن دہی سے خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ پاکستان کی موجودہ حکومت  کے سیکیورٹی سے متعلق محتلف اقدامات اور  بہتر امیگریشن کی وجہ سے ایران کا سفر کرنے والوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اگر وزارت داخلہ کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ تافتان بارڈر سے ایران زیارات پر جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہورہا ہے۔   پاکستان کی طرف سے جیسے ہی ایران کے علاقے میں داخل ہوں تو وہاں پر آپ کو جگہ جگہ سرسبز باغات اور زمین کے چھوٹے چھوٹے سرسبزوشاداب ٹکڑے نظر آتے ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان کی طرف کسی قسم کے درخت باغات یا سبزہ آپ کو نظر نہیں آئے گا حالانکہ اگر دیکھا جائے تو ایک ہی طرح کی زمین آب و ہوا ہونے کے باوجود سرحد کے اس پار آپ کو جگہ جگہ اس طرح کی ہریالی نظر آئے گی۔ ایران میں پٹرولیم کی مصنوعات کے نرح بہت کم ہیں جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں واضح کمی ہے۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

DA NAN SAWAL-40

  پروگرام : دا نن سوال / آج کا سوال ( نشر مکرر) موضوع : یوم پاکستان (پشتو زبان میں ) مہمان: پرنسپل / لیث محمد - ( محکمہ ابتدائی و ثانوی ...