منگل, مارچ 26, 2019

جنگلات، ماحولیات اور ہماری ترجیحات۔

( اشاعت: 26th March 2019   روزنامہ آئین پشاور)    پچھلے دنوں جنگلات کے حوالے سے ایک خبر نظر سے گزری جس میں وزیراعظم عمران خان کے ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیاتھا کہ خیبرپختونخوا کے جنگلات کے رقبے میں 4 فیصد تک اضا فہ ہوا ہے جو کہ ایک خوش آئند امر ہے،خاص طور پر پاکستان جیسے ملک کے لیے جہاں دنیا کے بعض دیگر ممالک کی طرح ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات درپیش ہوں۔ پاکستان کو بہت سے اندرونی اور بیرونی چیلنجزکا سامنا ہے جن میں سے ایک ماحولیاتی تبدیلی بھی ہے۔ حکومتوں کی ترجیحات کا تعین کرنے میں عوام کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے، حکومت کی ترجیحات میں بالعموم وہی منصوبے شامل ہوتے ہیں جن کی تکمیل سے عوام میں ان کی مقبولیت اور ووٹ بینک میں بھی اضافے کے امکانات روشن ہوں۔ اکثر حکومتیں ایسے منصوبوں کے اجراء سے اجتناب کرتی ہیں جن کے اثرات دور رس ہوں اور آنے والے الیکشن میں ان کی بدولت خاطر خواہ فوائدبھی حاصل نہ ہوپائیں۔ مگر پاکستان کی موجود ہ قیادت اور خاص طور پر عمران خان کو اس بات کا کریڈٹ ضرور جاتا ہے کہ انھوں نے ہنگامی بنیادوں پر اس طرف توجہ دیتے ہوئے جنگلات کے تحفظ اور اضافے کے حوالے سے خیبر پختونخوا سے اس کار خیر کا آغاز کرتے ہوئے ملک بھر میں اس ضمن میں جامع منصوبہ بندی کے تحت ٹھوس اقدامات کیے ہیں جن کے ثمرات بتدریج ظاہر ہورہے ہیں۔ جنگلات کے فوائد اور ضروریات پر تو بہت کچھ رقم کیا جا سکتا ہے مگر محتصر یہ کہ انسان اپنی ذات کی بقاء کے لیے ان جنگلات پر انحصار کرتاہے جن کو وہ تیزی سے ختم کر نے کے درپے ہے،جن کی اہمیت سے انکار نا ممکن ہے۔ دنیا میں ہر سال 21 مارچ کو یوم جنگلات منایا جاتا ہے تاکہ ان کی اہمیت و افادیت کو اجاگر کیا جا سکے مگر بد قسمتی سے ہمارے وطن عزیز میں اس دن کوکچھ زیادہ گرم جوشی سے نہیں منایا گیا جس کی ایک وجہ لوگوں میں ماحول کے تحفظ کے حوالے سے شعورو آگہی کافقدان بڑھتا گیا۔ میری ذاتی رائے میں ماحولیات اور جنگلات کے حوالے سے آگاہی میں علماء اور اکابرین کا کردار بانتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ دیہی علاقوں میں زراعت سے وابستہ کاشتکاروں تک ان کی رسائی آسان ہے اور یہ لوگ ان کی باتوں کو توجہ سے سنتے اور اہمیت بھی دیتے ہیں۔اسلام میں بھی جنگلات اور غیر ضروری طور پر درختوں کی کٹائی سے منع کیاگیا ہے، حتیٰ کہ جنگ وجدل کے دوران بھی درختوں کی کٹائی کی ممانعت ہے۔ اگر موجودہ حکومت کی ترجیحات اور پالیسیوں کو غیر جانبدارانہ طور پر دیکھا جائے تو اس مسلمہ حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ جنگلات میں اضافہ اور ماحول کا تحفظ ان کی ترجیحات میں سرفہرست ہیں اونہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ان کوششوں کوکافی سراہا گیا ہے۔ صوبہ خیبر پختونخوا میں بلین ٹری سونامی منصوبے کے تحت ایک ارب درخت لگانے کی مہم کے اثرات اب واضح طور پر نظر آنے لگے ہیں اور ایک سال میں ہی اس منصوبے کی بدولت خیبر پختونخوا کے جنگلات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے جس سے یقیناً ماحول اور جنگلی حیات پر اچھے اثرات مرتب ہونگے۔ پاکستان میں ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر World Wild Fund for Nature کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بھی اس منصوبے کے حوالے سے ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ''اس منصوبے کی حقیقی کامیابی حیرت انگیز ہے۔ یہ کامیابی محض درخت لگانے تک نہیں بلکہ رویوں میں تبدیلی کے حوالے سے بھی ہے'' اب وفاقی حکومت کا دس ارب درخت لگانے کا منصوبہ بھی اسی سلسلے کی اگلی کڑی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے بھی کہا ہے کہ شجر کاری مہم کا مقصد موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنا ہے، شجر کاری مہم تمام شہروں میں شروع کررہے ہیں، پورے پاکستان میں 10 ارب درخت لگانے کا ہدف ہے۔ یہ بات نہایت خوش آئند ہے کہ حکومتی سطح پر ماحولیات کے حوالے سے محتلف قسم کے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ اگر ہمارے ملک میں اسی طرح جنگلات کے تحفظ اور اضافے کے حوالے سے پالیسیوں ں کا تسلسل قائم رہا تو وہ دن دور نہیں جب ہمارے ملک کے جنگلات معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچاؤ کیلئے بھی مفید ثابت ہونگے۔
اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک میں جاری جنگلات میں اضافے کے محتلف منصوبوں کو ملک گیر سطح پر حکومت، عوام الناس اور علماء کی بھرپور شرکت سے پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے تاکہ مملکت خداداد کو سرسبزوشاداب کرنے کا خواب شرمندہ تعبیر کیا جاسکے۔ وسائل کا شکوہ کرنے کے بجائے ہمیں انفرادی اور اجتماعی طور پر دنیا کو درپیش ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کے لئے اپنے حصے کی شمع جلا نی ہوگی۔ بقول احمد فراز۔
شکوہ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے
...................................................................
http://dailyaeen.com.pk/uploads/newspaper/Newspaper_peshawar_editorial4_2019-03-26_4.JPG

1 تبصرہ:

DA NAN SAWAL-40

  پروگرام : دا نن سوال / آج کا سوال ( نشر مکرر) موضوع : یوم پاکستان (پشتو زبان میں ) مہمان: پرنسپل / لیث محمد - ( محکمہ ابتدائی و ثانوی ...