ہفتہ, اپریل 27, 2019

اینیمل فارم اور تحریک ناکام (Originally Published on Mukalma on 27 April 2019)


https://www.mukaalma.com/66191

              نوبل انعام یافتہ جارج آرویل کی شہرہ آفاق ناول اینیمل فارم (Animal Farm) انصاف اور مساوات کے نام پر اٹھنے والی خیالی تحریکوں اور ان کے طریقہ واردات کو نہایت عمدہ طریقے سے آشکار کرتا ہے۔ جارج آرویل نے اس ناول میں کمیونزم کی تحریک اور اس کے بنیادی اصولوں کی حلاف ورزی پر نہایت عمدہ طریقے سے روشنی ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ ناول کے کردار فارم کے مختلف جانور پر مشتمل ہیں جو انسانوں کے ظلم وزیادتی سے تنگ آکر ان کو اس فارم سے نکال باہر کرتے ہیں اور اپنی انصاف پسند نئ حکومت قائم کرتے ہیں مگر انصاف کی بنیاد پر بنائی گئی یہ حکومت ظالم انسانوں کی بنائی گئی حکومت سے بھی بدتر ثابت ہوتی ہے اور وہاں بھی ایک نیا طبقہ اقتدار پر قابض ہو جاتا ہے جس کی اکثریت سوروں پر مشتمل ہوتا ہے۔ پھر یہی انقلابی جانوروں کے حکمران ہر وہ کام کرتے تھے جن کے لیے انھوں نے انسان کو بدنام کیا ہوا تھا۔
تیسری دنیا کے بیشتر ممالک کے لوگ بھی شاید یہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے ایک نئی تحریک شروع کر کے رائج نظام کو بدلنے کی ابتدا کی مگر کچھ وقت گزرنے کے بعد انہیں اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ کچھ بھی نہیں بدلا اگر بدلہ ہے صرف انکے آقا بدلے ہیں۔ایسی تحریک اور انقلاب صرف آپ کو ایک آقا کی غلامی سے دوسرے آقا کی غلامی میں بھیج دیتے ہیں۔ بسا  اوقات انسان ایک قابل آقا کی غلامی سے ایک نالائق آقا کے غلامی میں آ جاتے ہیں۔
جب تک نظام حقیقی معنوں میں نہیں بدلتا صرف اس کا نام بدلنے سے کچھ بھی فرق نہیں پڑتا ہے۔  اس بات کی مثال اسی طرح کی ہے کہ ایک نکمے اور کنگال شخص کا نام اگر آپ فقیر رکھ دیں تو تب بھی وہ نکما اور کنگال ہی رہے گا اور اگر اسی شخص کا نام آپ نواب رکھتے ہیں تو تب بھی وہ شخص نکما اور کنگال ہی رہے گا۔  اسی طرح کسی بھی نظام کو دوسرے نام سے پکارنے یا پھر یہ دعوی کرنا کہ یہ نظام نیا اور بہترین ہے اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا ہے جب تک عملی طور پر اس نظام کو بہتر بنانے کے لئے عملی طور پر اقدامات کیے جائیں۔  ترقی کا سفر چند افراد کے بدلنے سے نہیں بلکہ معاشرے کی اجتماعی سوچ بدلنے سے ہوتا ہے۔ جمہوریت کا مسئلہ یہ ہے کہ اس میں آپ کو ایسے مداری چاہیے ہوتے ہیں جو عوام کو یہ باور کرا سکیں کہ ان کے تمام مسائل کا حل صرف ان کے پاس ہے اور وہ عوام کو بار بار یہ باور کراتے ہیں کہ اگر ملک کے مسائل سے جان چھڑانی ہے تو ان کے پارٹی کو ووٹ دیں اور انہیں کے امیدواروں کو کامیاب کریں تاکہ آپ کے تمام مسائل حل ہو سکیں۔ جوہی پارٹی برسراقتدار آتی ہے پتہ چلتا ہے کہ نظام کی تبدیلی کے لیے وقت اور وسائل کا ہونا بہت ضروری ہے۔تبدیلی چند دنوں یہ چند گھنٹوں کا کھیل نہیں کسی بھی معاشرے یا قوم کے نظام میں تبدیلی ہی تبدیلی آتی ہے جب وہ ایک مسلسل جدوجہد سے گزرتے ہیں۔ تیسری دنیا کے بیشتر ممالک میں آپ کو انتخابات کے وقت ایسے ایسے نعرے سننے کو ملیں گے ایسے ایسے وعدے سننے کو ملیں گے جن کے اوپر پارٹیوں نے کسی بھی قسم کی تحقیق نہیں ہوتی مگر عوام سے جھوٹے وعدے کر کے یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ اقتدار میں آتے ہیں یہ تمام وعدے پورے کریں گے۔ اور عوام میں یہ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ اب ہم حقیقی معنوں میں فقیر سے نواب بن جائیں گے۔

2 تبصرے:

DA NAN SAWAL-40

  پروگرام : دا نن سوال / آج کا سوال ( نشر مکرر) موضوع : یوم پاکستان (پشتو زبان میں ) مہمان: پرنسپل / لیث محمد - ( محکمہ ابتدائی و ثانوی ...