منگل, ستمبر 10, 2019

اسلام کا سرمایہ حیات حسینیت


تو یہیں ہار گیا ہے مرے بزدل دشمن​

مجھ سے تنہا کے مقابل تیرا لشکر نکلا​

واقعہ کربلا کی تاریخ بتاتی ہے کہ وتُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ جب یزید نے حق پرستوں کے ایک چھوٹے سے قافلے کے مقابل اپنا بڑا لشکر بھیجا مگر پھر بھی ایسی شکست سے دو چار ہوا کہ تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی ہے۔ آج دنیا کے ہر ایک کونے میں حسین کے چاہنے والے تو ہیں مگر یزید کا نام لینے والا کوئی نہیں ہے۔ شاید یزید کو پتہ نہیں تھا کہ جیسے جیسے انسان بیدار ہو گا وہ بے ساختہ پکارے گا حسین ہمارے ہیں بقول جوش ملیح آبادی
انسان کو بیدار تو ہو لینے دو
ہر قوم پکارے گی، ہمارے ہیں حُسین
سید الشہدا حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت ہمیں کئی پیغام دیتی ہے۔  ایمان والا اپنے خون کے آخری قطرہ تک حق پر ڈٹے رہتے ہیں اور اور اپنا ضمیر نہیں بیچت اور نہ باطل کی قوت سے مرعوب ہوتے ہیں۔ جھوٹ کا ساتھ نہیں دیتے، ظالم کے آگے سرنگوں نہیں ہوتے دوسری بات یہ کہ امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے وفادار ساتھیوں نے  یزید کی جن خرابیوں کے باعث اس کی مخالفت کی تھی اس کا مقصد انسانیت اور دین کی سربلندی تھی۔
حق کے لیے جاں دینے کی جو رسم چلی ہے
اس رسم کا بانی ہی حسینؑ ابنِ علیؑ ہے
(سعید اقبال سعدی)
آج بھی بہت سےلوگ حق سے نفرت کرتے ہیں اور ظالم سے وفاداری،  آج بھی لوگ حسینیت کے مقصد سے دور ہیں مگر یزیدیت کے بہت قریب ہیں۔ حضرت امام حسین رض کے کردار میں یہ  پیغام بھی ملتا ہے کہ ظاہری قوت کے آگے بسا اوقات حق پرست لوگ ظاہری طور پر مات تو کھا جاتے ہیں مگر جو حق ہے وہ سچائی ہے وہ کبھی ماند نہیں پڑتی مات نہیں کھاتی اور وہ ایک نہ ایک دن ضرور رنگ لاتی ہے۔ یہی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ آج بھی اسلام کا سرمایہ حیات یزیدیت نہیں بلکہ حسینیت
ہے۔ آج حسین کے نام پہ شہر آباد ہیں لیکن یزید کی قبر بھی کسی کو نہیں معلوم، آج بھی حسین کی شان میں قصیدے ہیں مگر یزید پر لعنت کے سوا کچھ بھی نہیں، آج بھی حسین ہے اور حسین ہے۔ بقول اقبال۔
غریب و سادہ و رنگیں ہے داستانِ حرم
نہایت اس کی حسینؑ ابتدا ہے اسماعیلؑ
(اقبال)
ساجد محمود خان۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

DA NAN SAWAL-40

  پروگرام : دا نن سوال / آج کا سوال ( نشر مکرر) موضوع : یوم پاکستان (پشتو زبان میں ) مہمان: پرنسپل / لیث محمد - ( محکمہ ابتدائی و ثانوی ...